Add To collaction

04-Aug-2022 لیکھنی کی کہانی - ہفتہ وار مقابلہ ( ماں باپ )

بسم اللہ الرحمن الرحیم


عنوان: ماں محبت کی مورت، باپ شفقت کا سایہ
سمیہ عامر خان


محبت اور احساس کے نام پر بہت سے رشتے ملتے ہیں۔ لیکن کچھ رشتے ایسے بھی ہوتے ہیں جو آپ کو اپنے حصار میں لے لیتے ہیں۔ انہی رشتوں میں ایک خاص اور مضبوط رشتہ ’’ماں’’ کا ہے جسے سنتے ہی ہم محبت کے حصار میں بندھ جاتے ہیں۔ گلاب کے پھول سے تو ہم سبھی واقف ہیں، ایسا پھول جو ہر جگہ شامل ہے، وہ پھول جو غم اور اداسی دونوں کا سہارا ہے، جس کی خوشبو کو محسوس کرتے ہی اردگرد سب کچھ کھل اٹھتا ہے. ماں بھی ایک پھول ہی ہے۔ خوشبو سے بھرا پھول۔ جو کئی بار مرجھا بھی جاۓ نا تو گلاب کے پھول کی طرح نہیں کہ اپنا وجود کھو دے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو مرجھا کر بھی از سر نو کھل اٹھتا ہے۔ ماں کی خوشبو کبھی مدھم نہیں پڑتی۔

ماں کے بلندترین مقام کو واشگاف کرنے کے لیے عہد نبویﷺ کا یہ واقعہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص قریب المرگ تھا مگر نہ تو اُس کی زبان سے کلمہ جاری ہوتا تھا اور نہ ہی اُسے موت آتی تھی۔ وہ نہایت تکلیف میں تھا۔ صحابہؓ میں سے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ساری کیفیت بتائی۔ آپﷺ نے پوچھا کیا اس شخص کی والدہ زندہ ہے ؟ بتایا گیا زندہ ہے مگر اس سے ناراض ہے۔ تب آپﷺ نے فرمایا اس کی والدہ سے کہا جائے کہ وہ اسے معاف کردے۔ جب والدہ نے معاف کرنے سے انکار کیا تونبی  کریمﷺ نے  صحابہؓ کوحکم دیا کہ وہ لکڑیاں اکٹھی کریں تاکہ اُس شخص کو جلا دیا جائے۔ جب اُس کی ماں نے یہ حالت دیکھی تو فوراً معاف کردیا۔ جب ماں نے اُسے معاف کیا تو پھر اس شخص کی زبان سے کلمہ بھی جاری ہوگیا۔

اسی طرح ایک ایسا ہی اعتبار، اعتماد اور تحفظ کے ڈور سے بندھا جاندار رشتہ ’’باپ‘‘ کا ہوتا ہے۔ جسے کئ مختلف لفظوں سے جانا جاتا ہے جیسے والد صاحب، ابا جان، ابو جان ،بابا جان۔ زندگی کے صحرا میں باپ ہی وہ عظیم ہستی ہے جو ماں کے بعد اولاد کی معمولی سی تکلیف پر پریشان اور بے چین ہو جاتا ہے۔

اولاد کے لیے ماں اور باپ خالق کائنات کا ایک معجزہ ہے، نعمت ہے. عطا ہے اور زندگی کا حسین ترین احساس، ایسا حسین اور خوب صورت احساس جو ہر حال میں اولاد کے لئے ڈھال ہے جیسے بنجر زمین کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح اولاد کو  زندگی کے ہر موڑ پر ماں، باپ کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماں محبت کی مورت باپ شفقت کا سایہ
اے رب کریم یہ نعمت تیرے فضل سے پایا

خاندان کی ترقی میں والدین کا اہم کردار ہوتا ہے۔ماں اور باپ کا اپنے بچوں کی پرورش میں ایک خاص کردار ہوتا ہے۔  اگرچہ ایک ماں نرم مزاج  ہوتی ہے، لیکن باپ جسے ماں کی طرح اپنے جذبات کا اظہار کرنا نہیں آتا ظاہراً رعب اور دبدبے والی اس شخصیت کے پیچھے ایک شفیق اور مہربان شخص چھپا ہوتا ہے جو زندگی کے سردوگرم پہاڑوں اور صحراؤں سے گزرتے ہوۓ۔ اپنے آپ کو بچوں کے سامنے باہمت اور طاقتور  دکھاتا ہے،  سنجیدگی سے مسلسل کاموں میں مصروف رہتے ہوۓ اپنے اندر پیار، محبت، ایثار، شفقت اور تحفظ چھپائے رکھتا ہے۔ تاکہ بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ قائم رہے، بچوں کے پاس کسی چیز کی کمی یا حسرت نہ رہے۔

یہ کڑکتی دھوپ ہے زندگی وہ شجر سایہ دار ہے
میری روح و جاں کا قرار ہے میری خواہشوں کا وقار ہے

والدین اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ یہ کائنات کا سب سے قیمتی متاع اور سب سے عظیم سرمایہ ہے ۔ ان کی شفقت و محبت اور خلوص و وفا کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ ایک ایسے نگہبان ہے کہ جو ساری زندگی اولاد کی نگہبانی کرتے ہے۔  بچوں کے بہترین مستقبل کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہے۔ بچوں کی کامیابی پر پھولے نہیں سماتے۔ ہمیں شریعت میں  جا بہ جا والدین کی عظمت شان اور رفعت مکان کا درس دیا گیا ہے۔  جیسے سورہ بنی اسرائیل آیت ٢٣ میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے کہ :
وَقَضٰى رَبُّكَ اَ لَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا ۗ اِمَّا يَـبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا۔
تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ; تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگر صرف اُس کی۔  والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اگر تمہارے پاس اُن میں سے کوئی ایک، یا دونوں، بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو۔

اسی طرح احادیث میں بھی باپ کے مقام کو بلند و بالا مرتبہ دیا گیا ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ  باپ جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے ، پس اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کردو یا اس کی حفاظت کرو۔ (ترمذی)

اسی طرح  سورہ احقاف آیت نمبر 15 میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ یہ میرا حکم ہے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو، ان کا احترام کرو۔ جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک نہیں کرے گا اور ان کا احترام نہیں کرے گا ان کے ساتھ ادب سے پیش نہیں آۓ گا تو وہ والدین کی نافرمانی کا گناہ گار بن جاۓ گا۔ اور اللہ تبارک و تعالی والدین کی نافرمانی کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔
اسی طرح ایک حدیث میں ماں کی عظمت و شان کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺسب سے زیادہ کون اس کا مستحق ہے کہ میں اس کے ساتھ خیر خواہی کروں ؟ فرمایا: تیری ماں ۔ عرض کیا پھر؟فرمایا: تیری ماں۔ عرض کیا پھر؟ فرمایا: تیری ماں ۔عرض کیا پھر؟ فرمایا: تیرا باپ۔ (بخاری )

بچوں پر والدین کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آج اس دنیا میں بچے جس بھی مقام پر ہے ان‌ کی یہ بنیاد  ان کے والدین ہے کہ اگر وہ نہ ہوتے تو تمہارا وجود نہ ہوتا۔  جب  کبھی تمہیں خود پسندی کا احساس ہو تو اس وقت تم یہ خیال کرو کہ اس نعمت کا سبب تمہارے والدین ہے کیونکہ اگر ہمارے ماں باپ ہمارے اوپر رحم نہیں کر تے تو ہم بڑے ہو کر قابل نہیں بنتے۔ اس پر خدا کا شکرادا کرو اور خدا کی طاقت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

اے رب کریم یہ جان عزیز دل و جاں کا قرار ہے
میری بلندیوں کی رفتار انہی کی محبتوں کا اظہار ہے

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا کہ اللہ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟آ پ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ۔ حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں میں نے کہا اس کے بعد کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا والدین کی فرمانبرداری۔(صحیح بخاری)

یوں تو تمام عمر والدین کا ادب و احترام کرنا چاہیے لیکن ان کی طرف زیادہ توجہ اس وقت ہونی چاہیے جب وہ بوڑھے ہو جائیں۔کیونکہ وہ بھی بوڑھاپے میں ہماری بچپن کی طرح بے یارو مددگار ہو جاتے ہیں۔ اس سے متعلق  آپﷺ کا ارشاد ہے کہ: وہ شخص ذلیل وخوار ہو۔ عرض کیا یا رسول اللہ ! کون ذلیل و خوار ہو ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جو اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر(ان کی خدمت کے ذریعہ) جنت میں داخل نہ ہو۔

ماں باپ ایک انمول نعمت ہیں جنہیں خدا نے ہمارے لئے تحفہ بناکر بھیجا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی  قدر کریں، ان کے سامنے سر جھکا کر بات کریں۔ ان کے ساتھ ادب سے پیش آۓ،ان کا احترام کریں، ان کے سامنے ہمارے بازو جھکا کر رکھیں۔ اور ساتھ ہی ساتھ ان کے لئے دعا کرنا چاہیئے کہ اے اللہ! میرے والدین پر اسی طرح رحم فرما جس طرح انھوں نے  بچپن میں مجھ پر رحم و کرم کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے خود یہ دعا ہمیں سکھائی ہے ۔ ہمیں اس دعا کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ الله تعالیٰ ہمیں والدین کا فرمانبردار بنائے۔ ان کے مقام و مرتبہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان کی خدمت کرنے کا جذبہ عطا فرمائے۔ (آمین یا ذالجلال والاکرام)


   17
8 Comments

Saba Rahman

08-Aug-2022 10:32 PM

Nice

Reply

Zoya khan

08-Aug-2022 06:57 AM

Bahut Khubsurat👌👌👌🥰🥰🥰

Reply

Madhumita

05-Aug-2022 03:06 PM

👌👏

Reply